غزہ میں نسل کشی کے الزامات کی حمایت کرنے والے رکن کو نکال باہر کرنے کی کارروائی میں ناکامی کے بعد ارکان کنیسٹ آپس میں الجھ پڑے۔
غزہ میں جاری جنگ کی حِدت اور اس پر اسرائیلیوں کےدرمیان اختلافات اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] اندر تک پہنچ گئے ہیں۔ تازہ سیاسی محاذ آرائی ایک بائیں بازو کے رکن کنیسٹ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کے بعد سامنے آیا۔
اسرائیل کے انتہا پسند ارکان کی طرف سے مذکورہ رکن کنیسٹ عوفر کاسیو کی رکنیت ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا۔ بل پر90 ووٹ پورے نہ ہونے کی وجہ سے اس کی رکنیت تو ختم نہ کی جا سکی مگرایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونےوالی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ارکان کنیسٹ اس بل کی ناکامی کے بعد ایک دوسرے کےخلاف چیخ چیخ کر بول رہے ہیں۔
ووٹنگ کا نتیجہ
کنیسٹ کے 120 میں سے 85 ارکان نے مکمل اجلاس میں عوفر کسیو کی رکنیت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا مگر پانچ ووٹوں کی کمی کی وجہ سے اس کی رکنیت کی منسوخی ناکام ہوگئی۔ کسی بھی رکن کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کے لیے ایوان کے 90 ارکان کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔
پارلیمنٹ کے ایک موجودہ رُکن کی رکنیت ختم کرنے کے لیے غیرمعمولی ووٹ اسرائیل میں اس غصے کی عکاسی کرتا ہے جو جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں دائر کیے گئے مقدمے کے بعد پیدا ہوا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حماس کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی مہم نسل کشی کے مترادف ہے۔
اسرائیل کے خلاف الزامات کی حمایت کا پیغام
کاسیو جس کی کمیونسٹ پارٹی، ڈیموکریٹک فرنٹ فار پیس اینڈ ایکویلیٹی، بائیں بازو کی عرب تحریک برائے تبدیلی پارٹی کے ساتھ اتحاد ہے حزب اختلاف سے تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے خلاف الزامات کی حمایت کرنے والے ایک کھلے خط پر دستخط کیے، لیکن ان الزامات کی تردید کی کہ وہ “حماس کی حمایت کرتے ہیں”۔
“صریح جھوٹ”
کنیسٹ کے بیان کے مطابق کسیو نے ووٹنگ سے قبل ہونے والی بحث میں کہا کہ “یہ مواخذے کی درخواست ایک صریح جھوٹ پر مبنی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ میں حماس کی مسلح جدوجہد کی حمایت کرتا ہوں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “میں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں حکومت کے دعووں کو لفظی طور پر ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں”۔