May 16, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/gracelia.net/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
Mohammad Reza Fallahzadeh

امریکہ اور اس کے اہم ترین یورپی اتحادی برطانیہ نے حوثیوں کے خلاف مل کر کارروائیاں کرنے کے بعد اب ایک ہی روز ایرانی پاسداران انقلاب اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ایک اہم رکن کے خلاف پابندیاں لگانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

امریکہ کی طرف سے ایرانی پاسداران انقلاب کے حکام اور حوثیوں کے خلاف پابندیاں لگانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔

یمنی حوثی پچھلے کئی ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے رد عمل کے طور پر بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کی حملے کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ اور برطانیہ نے بھی یمن پر کئی حملے کیے اور حوثیوں کے مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم حوثیوں کے بحیرہ احمر میں حملے ہوتے رہتے ہیں۔

منگل کے روز پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر اور حوثی رکن پر عائد کی گئی پابندیوں کے بارے میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ برائے خزانہ و دہشت گردی و مالیاتی انٹیلی جنس برائمن نیلسن نے کہا ‘ہمارا یہ اقدام حوثیوں کو فنڈز کی فراہمی روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاکہ ان کے حملوں کی طاقت کم کی جا سکے۔’

ایرانی قدس فورس ایران کی پاسداران انقلاب کور کا ذیلی ادارہ ہے۔ جو بیرون ملک آپریشن کرنے کے لیے قائم کیا گیا۔ امریکی و برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ قدس فورس خطے میں موجود ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کو مدد اور تربیت دیتی ہے۔

نائب وزیر خارجہ برائے مالیاتی انٹیلی جنس نیلسن نے کہا کہ حوثیوں کے حملوں کا تسلسل اب بھی جاری ہے اور وہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ کے جہازوں کے ساتھ ساتھ تجارتی جہازوں کو بھی نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اس لیے ان کے خلاف پابندیاں ضروری ہیں۔ تاکہ حوثیوں کی عدم استحکام پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہوسکے۔

حوثیوں کے سلامتی کے وزیر پر برطانیہ بھی پابندی لگائے گا۔ کیونکہ سلامتی امور کے اس وزیر کے بیانات خود یمن کے امن، سیکورٹی، سلامتی و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

منگل کے روز پابندیوں کی زد میں آنے والی شخصیات میں قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر محمد رضا فلاح زادے اور حوثی ممبر اراہیم النصیری شامل ہیں۔

امریکی وزارت خزانہ نے دیکھا ہے کہ ایرانی اشیاء کی غیر ملکی خریداروں کو فروخت کی جاتی ہے اور حوثیوں کو آپریشنز کے لیے فنڈنگ کی جاتی ہے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے ان جہازوں کے مالکان پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جو جہاز اس طرح کا سامان لے کر جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *