May 17, 2024

Warning: sprintf(): Too few arguments in /www/wwwroot/gracelia.net/wp-content/themes/chromenews/lib/breadcrumb-trail/inc/breadcrumbs.php on line 253
People mourn Palestinians killed in Israeli strikes, amid the ongoing conflict between Israel and Hamas, in Rafah, in the southern Gaza Strip March 4, 2024. REUTERS/Mohammed Salem

مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ڈنمارک میں ایک مقامی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے کہ ڈنمارک کی حکومت کو اسرائیل کو اسلحے کی برآمد سے روکا جائے۔ یہ اعلان ان کے ایک مشترکہ بیان میں سامنے آیا ہے۔

این جی اوز نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیل کو بھیجا جانےوالے والا اسلحہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں استعمال کیا جارہا ہے۔ اس سے غزہ کی جنگ میں شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو کہ بین الاقوامی قانون میں جرم ہے۔

اس سے پہلے ہالینڈ کی ایک عدالت حکم دے چکی ہے کہ ہالینڈ کی حکومت اسرائیل کوایف سولہ طیاروں کے فاضل پرزے نہ بھجوائے۔ امریکی ساختہ ایف سولہ طیارے کے فاضل پرزے ہالینڈ سے اسرائیل کو بھجوائے جاتے ہیں۔ ڈچ عدالت نے اسی طرح کی درخواست کو قبول کیا تھا اور فیصلہ جاری کیا تھا۔

ڈنمارک میں عدالت سے رجوع کرنے والی انسانی حقوق تنظیموں میں ایمنیسٹی انٹر نیشنل، آکسفام ڈنمارک، ایم ایس ایکشن ایڈ اور فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم الحق نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈینش حکومت وزارت خارجہ اور نیشنل پولیس کے خلاف کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرنے والی ہیں۔ جو اسرائیل کوفوجی آلات اور اسلحہ بھجوانے کی منظوری دیتی ہیں۔

ان تنظیمون نے یہ مقدمہ اگلے تین ہفتوں کے دوران دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

اس اعلان اور اس میں سامنے آنے والے موقف کے بارے میں ڈنمارک کی نیشنل پولیس اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایم ایس ایکشن کے سیکرٹری جنرل ٹم وائٹ نے کہا ہے ‘ پانچ ماہ سے غزہ میں نسل کشی کیے جانے کا خدشہ ہے لیکن ہم نے اپنے سیاست دانوں کو نہیں دیکھا کہ انہوں نے کوئی ایکشن لیا ہو۔

خیال رہے غزہ میں اسرائیلی جنگ کا چھٹا ماہ جاری ہے اور پنچ ماہ میں تقریباً اکتیس ہزار فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل ہو چکے تھے۔ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔

عالمی رائے عامہ اور احتجاج کے جواب میں اسرائیل کی طرف سے بس اتنا کہا گیا ہے کہ ‘شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے جو ممکن ہے کیا جارہا ہے۔’ اب تک کی فلسطینی ہلاکتوں میں دوتہائی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل اس کا الزام حماس پر لگاتا ہے۔

تاہم بین لاقوامی عدالت انصاف نے ماہ جنوری میں اسرائیل کو حکم جاری کیا تھا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لیے اپنی فوج کو روکے اور شہریوں کی زندگیاں بچانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے یہ حکم جنوبی افریقہ کی درخواست پر دیا تھا۔ جنوبی افریقہ نے فوری جنگ بندی کے لیے بھی کہا تھا۔

ڈنمارک اقوام متحدہ کے اس معاہدے میں شامل ہے جس کے تحت انسانی حقوق کے امور کو مد نظر رکھ کر اسلحہ فراہمی کا کہا گیا ہے۔ تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اسلحہ استعمال نہ ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *